Urdu A: literature Higher level Paper 1 Ourdou A : littérature ... PAST PAPERS - YEAR/2015...M15/1//1//0/ Urdu A: literature Higher level Paper 1 Ourdou A : littérature Niveau supérieur
This document is posted to help you gain knowledge. Please leave a comment to let me know what you think about it! Share it to your friends and learn new things together.
Transcript
m15/1/AXURD/HP1/URD/TZ0/XX
Urdu A: literature – Higher level – Paper 1Ourdou A : littérature – Niveau supérieur – Épreuve 1Urdu A: literatura – Nivel superior – Prueba 1
Do not open this examination paper until instructed to do so.Write a literary commentary on one passage only. The maximum mark for this examination paper is [20 marks].
Instructions destinées aux candidats
N’ouvrez pas cette épreuve avant d’y être autorisé(e).Rédigez un commentaire littéraire sur un seul des passages. Le nombre maximum de points pour cette épreuve d’examen est de [20 points].
Instrucciones para los alumnos
No abra esta prueba hasta que se lo autoricen.Escriba un comentario literario sobre un solo pasaje. La puntuación máxima para esta prueba de examen es [20 puntos].
2 hours / 2 heures / 2 horas
Friday 8 May 2015 (afternoon)Vendredi 8 mai 2015 (après-midi)Viernes 8 de mayo de 2015 (tarde)
2215 – 0217
– 2 –
۔ تبصرہ ادبی پر اقتباس ا�ی کسی سے می ذ�ی
.1
ا چلا�ن یکسی ٹ� � وہ سے ب ہے۔ �ب ا گی ہو ا کی کو بھاپے کہ ہے ا آ گی کے دوڑ کر چھوڑ کو وی ی �ب اپنی سنگھ ت نجسو�
ہے ا د�ی مشورہ کو باپ � اپنے نے رونے۔ اس کبھی اور ہے لگتا ہنسنے کبھی آپ ہی آپ ہے ا گی ھ ٹ ی� ب� � گھر کر چھوڑ
کر گھما گھما کو سنگھ بچوں سے۔۔۔ لوبھ ی�ان کے۔۔۔ دھ� گے۔۔۔ آؤ!۔۔۔ بچ ہے۔ پڑا آن می کمرے پھر اپنے ہوئے ہانپتے سے
ہے۔۔۔ ت �ی رن
� اں �یہے! تو ت �ی ر
ن� ہی ت �ی ر
نہاں، �
۔۔۔! ہا کھی! ۔۔۔ہہ کھ۔۔۔کھی
5
10
15
20
25
m15/1/AXURD/HP1/URD/TZ0/XX
– 3 –
Turn over / Tournez la page / Véase al dorso
سے کھ سنتو ٹرے �ب نے اس اور ہے دی سنائی ہنسی ت�ا گھ� گتھم کی بہو اور ٹ ی �ب اپنے سے کمرے کے پہلو اسے
بھی ت تو� اس پہلے رس �ب آٹھ سات تو نے ہے۔۔۔؟ می ہوتی ت �ی ر
نہے، اور � ا کی سوال سے آپ اپنے
جسوندر ٹ ی �ب ٹرے �ب رے تھا۔ می ا گی رہ کر ہو ٹ چو�پ کھی سارا ب �ب تھی دی خبر کی ہی ت �ی ر
ن� کو
ند�ی فضل
گھر بے ا ا�ی می تو بار � تھا۔ اس گزرا نہ بھی ماس ا�ی پورا سدھارے پرلوک می حادثے کے یکسی ٹ� � کو سنگھ سکتا سکھ پہنچا کوئی کو ار �ی اپنے سے دور اتنی تھی، مگر رہی نہ جگہ کو رہنے بھی می دماغ و دل کہ تھا ہوا
کو پٹاری کی دکھ تو رہے نہ ہی چارہ کوئی ر ین �ب پہنچائے ا و خبر پھر ا کروں؟۔۔۔ �ی وں کی بھی دکھی اسے تو
آئے۔ نظر ہی دم صرف کی اگ �ن کالے پہلے کہ ا �ت ی چا�ہ کھولنا ی�رے دھ� ی�رے دھ�ہے؟ ام �ن کا ٹ
ی �ب کے ہی آپ سنگھ جسوندر وں؟ ہاں، کی
تھا؟ ا گی آگرہ کر لے یکسی ٹ� � وہی کل ہوا؟ ا وں، کی کی
ا۔ د�ی توڑ دم پرہی حادثے نے والے ی ئ
سا� موٹر اور گئی ٹکرا سے ی ئ
سا� موٹر ا�ی یکسی ٹ� � کی اس کل ہے۔ ور ی
ئڈرا� دار ذمہ ٹرا �ب جی۔ وہ ہے نردوش ا ٹ ی �ب را می
اور۔۔۔ ا آ�ی ٹرھ �پ ٹرک رفتار نر یت
� اک پر یکسی ٹ� � کی اس می سے اثنا اسی ہاں، مگر تھی۔ چکی تن بھی ہمت کی سنگھ لوبھ می ر د�ی اتنی مگر ا لی ا ی �پ پھن نے اگ �ن کالے اب اور
کی وروں یئ
ڈرا� یکسی ٹ� � نے سنگھ تھی۔ لوبھ والی ہونے ادی ش
� کی سنگھ جسوندر ہی بعد بھر ہفتہ کے حادثے نے صا�ب کمشنر کے ٹرانسپورٹ تھی۔ پبلک رکھی دے دعوت کی شرکت کو رکن ر �ہ کے اخ
ش� مقامی کی ن ی
نو� �ی
شر�ی می ادی ش
� کی ٹ ی �ب کے اس وہ کہ تھا ا دلا�ی ن ی
ت�ی اسے اور تھا ا �ی ملا ہاتھ سے اس کر اٹھ سے کرسی اپنی
وہ دن اس اور گی ہو سے دھام دھوم خوب کہ تھا رکھا نے کر اس اور تھی ادی ش
� پہلی می گے۔ گھر ہوں تھی۔۔۔ رکھی کھا قسم کی چھونے نہ کبھی کر چھوڑ بار � ا�ی نے اس جسے گا لے پی بھی ٹ ن
گھو� دو کے شراب
30
35
40
45
)۱۹۹۹( ، یئ
�پال، فاختا� جوگندر
m15/1/AXURD/HP1/URD/TZ0/XX
– 4 –
.2
پر یل�وں ٹ� � اونچے کے وں باد�ی آ� کی ار شرق د�یپر دوں
ٹ�
م�ی�ن کی وں ت کھی کبھی می باغوں � کے آموں کبھی
می ی�وں گل� کی بستی کبھی می �پانی کے یل�وں بھ� � کبھی می وں رلی ر�ن کی سنوں کم اں عر�ی ی
ن� کچھ کبھی
می ی�رے اندھ� کے راتوں ت تو� کے چھٹپٹے دم سحر
می رے ڈ�ی کے ، ان می وں ٹولی ا�ٹ ، �ن می یل�وں م� کبھی می راہوں سونی کے ں گم، کبھی می ب
تتعا�
می گاہوں خواب نہفتہ کی پرندوں ننھے کبھی می ہواوں بستہ
ن ی� ت ر�ی جلتی �پاوں رہنہ �ب
سے سے، خانقاہوں سے، مدرسوں ی�وں �ت
بس� � راں ن گر�ی
رفتہ دل و کام خوش بہت می �وں ن حس�ی� سن ہم کبھی
بستہ چشم خوں جوں ساں، کبھی بگولہ اں پ ی �پ کبھی ا اڑ�ت طرح کی بادل � می خوابوں ا ر�ت ی
ت� می ہوا
ا ر�ت جھولتا، مٹ کر چھپ می اخوں ش
� طرح کی پرندوں انی سی منش، آزاد لڑکا، آوارہ مجھےاک
�پانی کا، رواں چشموں تند ی لڑکا، �ب اک مجھے جاں بلائے �ی ی ہے، �ب لگتا وں ہے، �ی ا آ�ت نظر
جولاں پر موڑ ر پر، �ہ گام ر ہے، �ہ ہمزاد را میرا می طرح کی سائے ہوں، �ی ا �ت �پا ہمراہ اسے
ہوں ملزم مفرور می ی ہے، �ب رہا کر ب ت
تعا�ہو؟ ہی تم ان الا�ی اختر ہے پوچھتا سے مجھ �ی
می قبضے رے می ہے می ہاتھ کے دوسروں ت ش معیکو مجھ مگر بھی بھی پھر کچھ ذہن رسا اک ر ن �ب
ہے ا اٹھا�ن بار � اک �ت اتمام کے روش عمر ن
��ت جانے ڈوب یں �
نب� ن� � جانے ہو منتشر عناصر
ہے ا گا�ن بھی کچھ ب ش
الہ � �ن ا �ی ہو صبح نوائے خاطر کی ی
ت� کی رزق آگے کے مندوں ظفر
ہے ا مسکرا�ن کر کہہ کا ان نغمہ ہی اپنا کبھی ہو ب ی
ت ن� جو کا داروں ی �ب ب
ش� سوزی خامہ وہ
5
10
15
20
25
m15/1/AXURD/HP1/URD/TZ0/XX
– 5 –
ہے ا دکھا�ن کو �ب طرح کی سک کھوٹے اک اسے ہوں کہتا تو می بارے � اپنے ہوں سوچتا ب �ب کبھی
ہے ا جا�ن پھوٹ ر ن
آ� کو جس ہے آبلہ اک تو کہ ن طرح، لی کی گاہی باد صبح � ہوں گرداں غرض
ب �ب ہوں تھامتا دامن کا ب ش
� می آرزو کی سحر ہو؟ ہی تم ان اخترالا�ی ہے پوچھتا لڑکا �ی
ہوں کہتا کے جھلا می تو ب �ب ہے پوچھتا لڑکا �ی آسا پرور، اضطراب راج، اندوہ
نم آشفتہ وہ
ظالم چکا مر کا کب ہو رہتے پوچھتے تم جسے کا وں ب ر�ی
ن� کر دے کفن سے ہاتھوں اپنے خود اسے
ہوں! ا آ�ی ک پھ�ی�ن � می لحد کی آرزووں کی اسی
نے جس چکا مر شعلہ وہ ہوں کہتا سے لڑکے اس می گا ڈالے پھو�ن اک عالم
شخا� اک تھا چاہا کبھی
ہے کہتا سے آہستہ ہے، �ی ا مسکرا�ت لڑکا �ی ہوں زندہ می یکھ�و د� ہے ہے، جھوٹ افترا و کذب �ی