یق آن تحق آدم اور حوائل اوت رساراخبابوں اتا تھا۔کتا ھ کرچھ لکر روز کچھ نہ ک اور ھئیبریریوں میں جاتا تھا ھیں جب میں ھر روزرات اس وقت کی یہ تحری ر دیگر ذرائعات کا بھی نفسیات کیفیری کے تحفے ھیں جن سے می بے روزگاری کرتا تھا یہ سبت اکٹھی سے معلوما میں گھٹیرییق میندزہ لگایا جاسکتا ھے شاید تحق ای برقرار ھے بھ جو کی ابور چسکا تھا انے کا بھت شوقی تک پڑھنے اور ابھری جائیبری وئی تھی مجھے پڑی ھیق سے بھت سےری اس تحق می ھوسکتا ھے۔ دوسرے لوگوں کا بھ تھیںاں بکھری پڑیغذات اور ڈائری گھر میں کاں ھر کسی کو ھو جائے بس پڑھنے می شخص کا بھ ایکد کسیب ڈیجیٹائیز کر رھا ھوں شای ان سب کو ا ھو جائےد کسی کا بھیٹ پر رکھ دین شائیں کو انٹرنئریا ھر تحریر اور ڈا بھی اپنیر ھو سکتی ھے ۔آپ تکلیف یا دی نہ چھپائیں نالج کو کبھیزما شئر کریں ھر کسی سے یہ سب تحریر ات۰۹۹۱ سے لیکر۰۱۱۱ ھیں کے عرصے کی تکمتی ھے اور سمندر میں سے قییق کرنا تحقری طرح می آپ نے بھیو لیکنیر نھیں ملے گا آپ کور کسی کا سر پلت میں اٹ پلٹ حا سب تحریریں ال یا موتیو نکالنا ھےں جو آپ کے مطلب کی ھوں ان ک چیزیمتی گند نالے میں قیید اس می کریں شاش کوشز ھی مل جائے چی ں سے آپ کو مطلب کی کوئیئع ھوا ھےور پییسہ ضای وقت ا کتنا قیمتں اور تحریریں ان سب پر میرائریا اسی طرح اور بھی ڈان چیزوں پر ضائع کیا تھا وقت اور پیسہ امتی سوچتا ھوں کتنا قی کبھی کبھیحریر معلومات ضرور شئیر کریں۔ں اور ھر تئریا بھی اپنی ڈا آپوں آج بھی روٹی کے چار حرف لئےڑا ھ کھل یہ ھے کتابوں نے سوا کیا دیا مجھے16 April-2015