This document is posted to help you gain knowledge. Please leave a comment to let me know what you think about it! Share it to your friends and learn new things together.
Transcript
Nurul Quran Tafseer Surah Al-An’aam (1) Day 3
1
Lesson 1: Al-An’aam (Ayaat 1 - 19): Day 3 سورة الاٴنعام کی تفسیر
اللہ تعالی نے انسانون کو پہلے توحید کے دلائل دئیے۔ پھر اپنی ذات پر غور و فکر کی دعوت دی۔
مکہ والوں کو تو ڈانٹا گیا ہے لیکن ہمارے لئے بھی ۔ پچھلی قوموں کے واقعات ہیں یات میںاب اگلی کچھ آ
یہاں پیغام ہے۔
کو چھوڑ کر شرک میں چلی جاتی ہے تو پھر کیا ہوتا ہے؟ کہ جب کوئی قوم اللہ کا حق نہیں دیتی اور توحید
كنا عنا معرضي
لا م ا تيهم م آ ية م آ يت رب ﴾4﴿وما تأ
اور ان کے پاس کوئی نشانی بھی ان کے رب کی نشانیوں میں نہیں آتی مگر وه اس سے اعراض ہی کرتے
( 4ہیں۔ )
اللہ تعالی کی نشانیاں دو طرح کی ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ اللہ کی آیات دو قسم کی ہیں۔ ایک تو وہ جو ہم
قرآن کی آیات پڑھتے ہیں۔ دوسری وہ آیات اور نشانیاں جو کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ہمارے ارد
گرد ہمیں نظر آتی ہیں۔
کتاب کائنات میں کھلی ہوئی ہے۔ یہ چاند ، سورج ، ایک کتاب ہمارے سامنے کھلی ہے اور ایک
ستارے، پھل پھول ، فصلیں، چرند پرند، انسان حیوان۔ اللہ کی نشانیاں ہیں ۔ یہ تو ہر مسلم اور غیر مسلم
دیکھ رہا ہے۔ لیکن ان کو محسوس کرنے کے لئے عبرت کی نظر سے دیکھنا لازم ہے۔
Nurul Quran Tafseer Surah Al-An’aam (1) Day 3
2
ئی قوموں سے بق یکھا جاے۔۔ انن سے عبرت اصل کی ایک نشانی ہے پچھلی قومیں۔ گزری ہو
ثمود سے عاد کو دیکھو۔ قوم
بق سیکھو۔ کل تک یہ یہاں تھے۔ جاے۔۔ یعنی تاریخ سے بق سیکھنا۔ قوم
ج کہاں ہیں۔ آ
ع ر ض۔ معرض کی جمع۔ عرض چوڑائی کو کہتے ہیں۔ یعنی چوڑے ہو کر پھرتے تھے۔ : معرضي
یات سے کرتے تھے۔ انہوں نے کسی طرح کی آ تھے۔ اللہ کی نعمتوں کو پا کر نا شکریاعراض کرتے
لیا۔ کوئی فائدہ نہیں
زئون نباء ما كنا به يستتيهم آ
ا جاءه فسوف يأ ق لم
با بل
﴾5﴿فقد كذ
ان کے پاس پہنچی، سو جلدی ہی ان کو خبر مل جاے۔ گی انہوں نے اس سچی کتاب کو بھی جھٹلایا جب کہ وه
(5اس چیز کی جس کے ساتھ یہ لوگ استہزا کیا کرتے تھے۔ )
۔ اللہ کی تو وہ ہ اننے دیا۔ اللہ حق ہے، اللہ کا پیغام حق، اللہ کے ی ح حق ۔ لیمات ت یںحق کو جھٹلا
نشانیوں کا انکار کر دیا۔
استمعوه وه يلعبون ما :2سورۃ الانبیاء کی آیت
دث الا
م م ب ر ذكر م م م يتيه
ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوے۔ ﴾۲﴿
﴾۲سنتے ہیں ﴿
یہ لوگ کھیل تماشوں میں پڑ گئے۔
Nurul Quran Tafseer Surah Al-An’aam (1) Day 3
3
جب آیات پیش اور اللہ کی آیات کا تین طرح سے اعراض کرتے تھے۔ ایک عربی مفسر کہتے ہیں کہ
ن کا مذاق انڑاتے تھے۔ ان اور کچھ جھٹلا دیتے۔ کچھ لوگ کی جاتی تو منہ پھیر لیتے ۔ پھر
آج ہم کیا کرتے ہیں؟ کیا آج بھی مسلم یا غیر مسلم اللہ کی آیات سے اعراض کرتے ہیں؟
ہمیں آتا ہے سب کچھ۔ ہم نے نہیں سیکھنا۔ سیکھ لیں گے جب وقت ملے گا۔ آج لوگ کہتے ہیں کہ
کو ملتی ہیں۔
نن
وغیرہ۔ آج بھی ایسی باتیں سن
پہلا درجہ لوگ اعراض کرتے ہیں۔ دوسرا درجہ کہ میں نہیں اننتی۔ منہ پھیرتے ہیں۔ تکزیب کرتے
ور ہو جاتے ہیں۔ پھر اگلا درجہ کہ مذاق انڑاتے ہیں ۔ ن ہیں۔ د
آج مسلمان بھی یہ کام کر رہے ہیں۔ ۔ پہلا درجہ تو یہ کہ خود عمل ہی نہیں کرتے ہ سیکھنے سکھانے کی
ور ہو کر دیں توڑ کر جو رضی کر رہے ہیں۔ کچھ تو کوشش کرتے ہیںن۔ دوسرا درجہ، کہ دن سے د
آخری درجے تک جاتے ہیں۔ اسلام کی عبادات کا مذاق۔ داڑھی کا مذاق۔ پردے اور حجاب ، تسبیح کا
مذاق انڑاتے ہیں۔
اه ف ننا م قبلهم م قرن مك
ك
هل
آ وا ك ي
ل آ
ل ك
ما ل ر ا
ناه ك
هل
م فأ ت
ري م ت نار ت نا ا
م مدرارا وجعل يه
ماء عل نا الس
رسل
وآ ن م بعده قرن آ خري
شأ
نم وآ ﴾6﴿بذنب
تنی ماعتوںں کو لاکک کرکے ہیں ن کو ہم نے دنیا میں کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم ان سے پہلے
ایسی قوت دی تھی کہ تم کو وه قوت نہیں دی اور ہم نے ان پر خوب بارشیں برسائیں اور ہم نے ان کے
Nurul Quran Tafseer Surah Al-An’aam (1) Day 3
4
بعد کے ان اور لانیچے سے نہرں جاری کیں۔ پھر ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب لاکک کر ڈا
( 6) دیا۔ کر پیدا کو ماعتوںں دوسری
یہ لوگ ذرا تاریخ پڑھ کر دیکھ لیں۔ یعنی اللہ نے پچھلی قوموں کو تم سے بھی زیادہ کچھ عطا کیا تھا۔ آج تم
پہلی قوموں کو بھی دیکھ لو۔ انن کو اللہ تعالی ج تم سپر پاور بنے ہوے۔ ہو۔ ذرا کس بات پر غرور میں ہو۔ آ
نے کثرت سے نعمتیں عطا کی تھیں۔
ا ن د ر ر : کثرت۔ یعنی بہت زیادہ۔ : مدرارامکان سے ہے۔ :مك
زق عطا کیا۔ ر۔ یعنی بارشیں زیادہ تھیں ۔ پھل اور فصلیں زیادہ تو پھر جانور دودھ بھی زیادہ دیتے ہیں
خوشحال قومیں تھیں۔
59، 58سورۃ القصص۔ آیت
پیروی کرں تو اپنے ملک سے انچک لئے جائیں۔ کیا ہم اور کہتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی
نے انن کو حرم میں جو امن کا مقام ہے جگہ نہیں دی۔ جہاں ہر قسم کے میوے پہنچاے۔ جاتے ہیں )اور
اور ہم نے بہت سی بستیوں ﴾۵۷یہ( رزق ہماری طرف سے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے ﴿
معیشت میں اترا رہے تھے۔ سو یہ انن کے مکانات ہیں جو انن کے بعد کو لاکک کر ڈالا جو اپنی )فراخی(
﴾۵۸آباد ہی نہیں ہوے۔ مگر بہت کم۔ اور انن کے پیچھے ہم ہی انن کے وارث ہوے۔ ﴿
مصر میں بھی ایسی مثالیں نظر آتی ہیں۔ کہ اہرام پڑے ہیں لیکن وہاں بسنے والے چلے گئے۔
ا ن ۔ یعنی اللہ ہی انلک اور وارث ہے۔ الوارثونوكن
Nurul Quran Tafseer Surah Al-An’aam (1) Day 3
5
نیا کی قوموں کو دیکھ لیں۔ غرور میں ہیں کہ ہمارے پاس سب کچھ ہے۔ اسی طرح کچھنلوگ جو بہت د
ے گھر۔ کسی کو کچھ نہیں سمجھتے۔ ظلم دھوکے سب کچھ امیر ہیں۔کاروبار ، پرائیویٹ جہاز، بڑے بڑ
۔ کرتے ہیں
سپر پاورز ہوں۔ چاہے وہ سب چلے جائینگے۔ کے اندر ہنچ جاتا ہے۔ ہ زن تا ہ ہے اور دپھر ایک جھٹکا
وہی باقی رہ جاے۔ گا۔ باقی سب فنا ہو جائینگے۔ اللہ اللہ اکبر۔ وہی سپریم پاور ہے۔ صرف
عذاب کی سورت میں پلٹ آتے ہیں۔ ہو تو پھر وہ گناہوں کی کثرت
ن م '' تھے تو سب کچھ عطا کیا تھا لیکن وہ فاسقینیعنی انن کو شأ
نم وآ ناه بذنب
ك
هل
فأ
تو اللہ زید دتا ۔ اللہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا/ انھو'' بعده قرن آ خري ے
ئیں نے اھے کام
لیکن برے کام کا نتیجہ سزا اور عذاب ہے۔ ہے۔
مت ا اور نعمتیں دتا اطاعت کرتا ہے۔ تو اللہ حکواللہ کی ہم سب کے لئے بق ہے۔ کہ جب مسلمان
آجاتا ہے۔ کا عذاب ہے۔ اور جونہی مسلمان اللہ کی دیں توڑتے ہیں۔ تو پھر اللہ
۔ تا ہے۔ ہمیں پھر عذابات پر ترس آے
ی ہ اصلانکہ عبرت اصل کرنی چا
آپ حیائی کرنے لگتی ہے۔ آپ ایک انصول سمجھ لیں کہ جب کوئی قوم ترقی کرتی ہے تو پھر وہ قوم بے
اور مویقی اور بے ے۔ گا کہ وہاں سے بتں کے آارر دیمہ کو دیکھ لیں۔ آپ کو نظر آپچھلی قومو
پ کو دیکھ ۔ ہم اپنے آئی عام ہو جاتے ہیںٹ کے نام پر بے حیانکلتی ہیں۔ کلچر اور آر وای چیزں ئیحیا
Nurul Quran Tafseer Surah Al-An’aam (1) Day 3
6
شن کے نام پر کیا کرتے ہیں؟ کیا اللہ کی کو منانے کے لئےکے آزادی کے دن لیں ہم پاکستان
ی والے کام کرتے ہیں؟ یا اللہ کے عذاب کو دعوت دیتے ہیں؟ ارفراننبرد
ٹ دیکھ لیں ننگے بت، ردیکھ لیں۔ گریک قوموں کی فائن آ ھ کر ساری قوموں کی کہانیاں پڑپچھلی
نظر آئیں گی۔ گندی تصویرں
جاتے ننگے بت لگاے۔ ں ۔ پھر اے پ پارک اتےتے ہیں جہاشاعری، ڈائجسٹ سے کام شروع ہوتے ہیں
چیزں اچھی لگنے لگتی ہیں۔ ہیں۔ انسان کو گندگی اور فحش
ج ایسا طبقہ انٹھ گیا ہے جو دن کے نام پر فحش اور بے حیائی کی حرکتیں کرنے لگتے ہیں۔آ
نہیں ہیں؟ اللہ قوموں کو اجتماعی آج جب سیلاب اور زلزلے آتے ہیں تو کیا اس کی وجہ ہمارے گناہ تو
جاتے ہیں۔ سگناہوں پر پکڑتا ہے۔ پھر ان
قوم کے نیک بھی پ
بعض اوقات انں کو غصہ آ اللہ کے لئے کوئی مثال نہیں ہے لیکن ہم سمجھنے کے لئے دیکھ لیں کہ جیسے
اس جاتا ہے۔ لپیٹ میں آ پ ھڑاا ہو وہ بھی جاتا ہے تو سب بچوں کو ایک ایک تھپڑ لگ جاتا ہے۔جو
لئے بعض اوقات جب عذاب آتے ہیں تو پوری قوم پر آتے ہیں۔
لا ن هذا ا ذي كفروا ا ال
يديهم لقال
مسوه بأ
يك كتاب ف قرطاس فل
لنا عل لو نر مبي ﴾7﴿س
اور اگر ہم کاغذ پر لکھا ہوا کوئی نوشتہ آپ پر نازل فرانتے پھر اس کو یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی
( 7لیتے تب بھی یہ کافر لوگ یہی کہتے کہ یہ کچھ بھی نہیں مگر صریح جادو ہے۔ )
Nurul Quran Tafseer Surah Al-An’aam (1) Day 3
7
ہے؟ وکہ کہاں لکھا ں جب اللہ کے ی ح زبانی آ کر اللہ کا پیغا م دیتے تھے تو وہ مشرکین کہتے تھے۔ کہ کہا
ہے؟ جبرائیل کہاں ہیں۔ انن کو یقین نہیں آتا تھا۔ اللہ کے ی ح پریشان ہو جاتے کیونکہ وہ سچے تھے۔
تا کہ وہ عمل ۔ یث کی دیل یا رفرنس انگیں۔۔ ہمارا دل کرے گا کہ ہم انن کو وہ تائئیںمثال جیسے کوئی دی
کرنے لگیں۔
یث پر کر بھی باپ دادا وای نماز پڑھتے ہیں۔ ت و و دیدیث پڑھ کر سیکھمثال کہ لوگ نماز کی سب ااص
عمل نہیں کرتے۔
شائد ابھی عادت نہیں بدی ۔
پ پریشان ہ ہوں۔ ی ح کو سلی دی جا رہی ہے کہ آاللہ کے
ك لقض لنا مل ن
ك ولو آ يه مل
عل
ل ن
مر ثم لا ينظرون وقالوا لولا آ ﴾8﴿ا
اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم کوئی فرشتہ بھیج دیتے
(8تو سارا قصہ ہی ختم ہوجاتا۔ پھر ان کو ذرا مہلت ہ دی جاتی۔ )
و ہو گئےشروع میں تو مشرکین نے توجہ ہی نہیں دی۔ کہنے لگے کہ یہ دیوانےور کا درانہہ د
ر ہیں۔ ی د د
ؤا د کھائیں۔ آیہ کہتے؛ وہ بحث کرنے لگے تھے۔ مثلا پھر لیکن لگ رہا ہے
کرتے ہیں۔ پ نئی باتیںلکھا ہ
۔ پ ہمیں گمراہ کر رہے ہیںآ
وہ آ کر کہتے تھے کہ ذرا تصور میں لائیں کہ اللہ کے ی ح کیسے فکر کر رہے ہیں ۔ اللہ کا پیغام دے رہے تھے